Orhan

Add To collaction

سنگ مر مر

سنگ مر مر
 از قلم اسامہ رحمن مانی 
قسط نمبر10

ایک منٹ...حمزہ باہر نکلتے نکلتے رک گیا...نام کیا ہے ہماری ہونے والی بھابھی کا۔۔۔یہ تو میں نے پوچھا ہی نہیں۔۔۔
بتا دوں گا وہ بھی۔۔۔فیصل نے بس اتنا کہا۔۔۔
ہاں تو ابھی بتانے میں کیا ہے۔۔۔
ارے بتا دوں گا حمزہ۔۔۔کہا نا۔۔۔
ویسے باقی لوگ تو ایسا نہیں کرتے۔۔۔حمزہ بولا۔۔۔
مطلب اس طرح سب سے چھپا چھپا کر ۔۔۔۔کسی کو کچھ نہ بتانا۔۔۔
یہ کیسی محبت ہے۔۔۔حمزہ حیران تھا۔۔۔
وہ محبت نہیں ہوتی میرے دوست۔۔۔جس میں ہر کسی سے تذکرے کیے جائیں۔۔۔محبت تو دو دلوں کا ملاپ ہے۔۔۔اور پھر وہ دل ہی آپس میں رابطہ رکھتے ہیں بس۔۔۔کوئی تیسرا شخص نہیں۔۔۔فیصل نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔
اچھا یار تم تو تفصیل میں لگ گئے۔۔۔وہ ہنس کر اٹھتے ہوئے بولا ۔۔۔
___________________________
ہیلو...کیا آپ مس آرزو بات کر رہی ہیں...
جی میں آرزو بول رہی ہوں... لیکن آپ کون؟
انجم عباس بات کر رہا ہوں...ستارے ٹی وی چینل سے...
آپ کے لیے ایک آفر ہے...مارننگ شو کی...اگر آپ انٹرسٹڈ ہوں تو...
سوری اس وقت مجھے کوئی انٹرسٹ نہیں ہے... اس نے بات کاٹتے ہوئے کہا...
انجم عباس حیران رہ گئے...
آر یو شوئر مس آرزو...
کیا آپ ہمارا پیکج بھی نہیں جاننا چاہیں گی؟
آپ کسی اور سے کنٹیکٹ کیجیے... وہ کال کاٹنے ہی لگی تھی کہ انجم عباس بولے...
ایکچوئلی آپ جیسی گڈ لوکنگ گرل فی الحال کوئی ہماری نظر میں ہے نہیں...
اس نے غصے سے کال کاٹ کے فون بیڈ پر پھینک دیا...
کافی دیر وہ ہاتھ باندھے بیڈ سائڈ سے ٹیک لگائے بیٹھی رہی...پھر اس نے سر پیچھے کی طرف ڈھلکا دیا اور آنکھیں بند کر لیں...
ہو سکتا ہے فیصل کسی وجہ سے پریشان ہو...اس نے آنکھیں بند کیے ہوئے سوچا...
مجھے اس کے پاس جانا چاہیے...
پھر اس کے ذہن میں ایک خیال آیا جس سے وہ اچانک آنکھیں کھول کر بیٹھ گئی... برتھ ڈے آ رہا ہے اس کا فرائیڈے کو...کامران سے بات کر کے اسی کے ہوٹل میں پارٹی رکھ لیتے ہیں... وہ فاتحانہ طور پر چٹکی بجاتے ہوئے مسکرا دی...
___________________________
میں نے بتایا تھا تمہارے ابو کو...
فیصل کو گھر آنے پر اطلاع ملی...
اچھا... کیا کہا ابو نے...؟اس نے تیزی سے پوچھا
وہ بات کریں گے اس کے والد سے...کہہ رہے تھے ان کا نمبر دے دینا...
فیصل خوش ہو گیا...
اس نے فوراً ایمان کو بھی میسج کر دیا لیکن کالج میں ہونے کی وجہ سے وہ جواب نہ دے پائی۔۔۔
___________________________
اگلے دن وہ زارا کو فیصل کے بارے میں بتا رہی تھی...
وہ بہت اچھے ہیں...میری بات ہوتی ہے نا ان سے جب بھی...تو مجھے بہت اچھا لگتا ہے...میرا تو دل کرتا ہے میں ان سے ڈھیر ساری باتیں کرتی رہوں...
ایمان...زارا نے  اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا...ایمان نے دیکھا اسکے چہرے پر سنجیدگی تھی... اس کے بولتے لب خاموش ہوگئے...
یار یہ جو...امیر لڑکے ہوتے ہیں نا...ان کا ویسے... اتنا بھی اعتبار...آئی مین اتنی...امید نہیں رکھنی چاہیے...
ایمان نے حیرت سے اسے دیکھا کہ کل تک تو وہ خود اس کے حق میں مجھے راضی کر رہی تھی اور اب اچانک...وہ ایسا کیوں کہہ رہی ہے...
کیوں کیا ہوا..؟
کچھ بھی نہیں... ویسے بتا رہی ہوں...اللہ کرے کہ وہ اچھے ہی ہوں جیسے تمہیں لگ رہے ہیں... لیکن نارملی ایک ایسا لڑکا جو اتنے بڑے ہوٹل کا مالک ہو...وہ اور بھی کسی لڑکی کے ساتھ ریلیشن میں ہو سکتا ہے...یا کسی اور الٹے سیدھے کام میں بھی شامل ہو سکتا ہے...یہ ان کے لیے عام بات ہوتی ہے...اس لیے تم پوری تسلی کر لو...
وہ ایسے نہیں ہیں...مجھے یقین ہے...وہ خیالات میں فیصل کا تصور لاتے ہوئے بولی...ایک لمحے کو اس نے سوچا کہیں آرزو میری خوشیوں سے....نہیں نہیں زارا ایسا نہیں کر سکتی... وہ تو میری بیسٹ فرینڈ ہے...
___________________________
زارا کی طبیعت کیسی ہے اب۔۔۔
ساجدہ بیگم نے ایمان سے پوچھا۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔۔اسے کیا ہونا ہے۔۔۔
ساجدہ بیگم ہونک بن کر اسے دیکھنے لگیں۔۔۔
ایمان کو اچانک یاد آیا تو جھینپ کر رہ گئی۔۔۔
زارا ؟؟ جی امی وہ اب بہتر ہے۔۔۔
ساجدہ بیگم پر اب آہستہ آہستہ کچھ کہانی کھلنے لگی تھی۔۔۔
وہ ایمان کے ابا کے پاس گئیں۔۔۔ دیوار کب ٹھیک کرائیں گے باہر والی۔۔۔اتوار کو آنا بھی ہے رضیہ باجی نے۔۔۔
ساجدہ۔۔۔ ان کو اگلے اتوار کا کہہ دو۔۔۔ساجدہ بیگم مزید حیران ہو گئیں۔۔۔وہ کیوں؟
اس اتوار کو کچھ مہمان آ رہے ہیں۔۔۔
ایمان کے سلسلے میں۔۔۔
کیا؟۔۔۔تو آپ نے یہ ان نئے مہمانوں کو بلایا ہی کیوں جب پتہ ہے کہ ایمان کا رشتہ عمیر سے ہونا ہے۔۔۔اور یہ رشتہ کس کے توسط سے آیا ہے۔۔۔
کیا ایمان عمیر سے رشتے کے لیے راضی ہے۔۔۔؟
وہ خاموش رہیں۔۔۔
تمہیں بس اپنی بہن کی فکر ہے۔۔۔
اور اُن کے مطابق وہ مجھے ذاتی طور پر جانتے ہیں۔۔۔اسی محلے کے ہیں پچھلی چار گلیاں چھوڑ کر مکان ہے انکا۔۔۔وہ نوجوان اچھا لڑکا ہے۔۔۔شہر ایک بڑے ہوٹل کا مالک ہے۔۔۔ملنے میں کیا حرج ہے۔۔۔
ساجدہ بیگم پیر پٹختے ہوئے واپس چلی گئیں۔۔۔
___________________________
اور پھر تم اپنی ساری خواہشیں پوری کرنا۔۔۔جو چاہو گی وہ تمہیں فوراً مل جائے گا۔۔۔بس تم ہمیشہ خوش رہو گی۔۔۔یہ میرا وعدہ ہے تم سے ایمان۔۔۔
ہممم۔۔۔۔ایمان نے دبی سی آواز میں کہا۔۔۔
اوہ شاید تمہیں نیند آ رہی ہے۔۔۔اوکے میں فون رکھتا ہوں۔۔۔
فیصل میں جلدی سونے کی عادی ہوں آپ جانتے ہیں۔۔۔
مجھے صبح جلدی اٹھنا ہوتا ہے نماز کے لیے۔۔۔
اوہ ہاں ٹھیک۔۔۔اللہ حافظ۔۔۔ اس نے کال کاٹتے ہوئے تحیہ کیا کہ وہ بھی ایمان کی طرح اٹھے گا نماز کے لیے۔۔۔
اور پھر وہ پرسکون نیند سو گیا۔۔۔

   1
0 Comments